حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین تقی قرائتی نے کہا: شروع سے ہی اسلامی حکومت کا قیام مسجد کے بغیر نہیں رہا۔ اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعثت سے پہلے اور ہجرت کے بعد مسجد کی تعمیر اور مسجد میں فعالیت کو اپنا پہلا قدم قرار دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ اور مدینہ کے درمیان ہجرت کے راستے میں بھی ایک مسجد تعمیر کی۔
انہوں نے کہا: انقلاب سے پہلے حکومت اسلامی نہیں تھی اور مسجد دوسروں کے ہاتھوں میں تھی لیکن انقلاب اسلامی کی کامیابی نے مسجد کو مرکزی کردار عطا کیا۔
مسجد انسٹی ٹیوٹ کے مدیر نے مزید کہا: آج انقلابِ اسلامی کی کامیابی کو چالیس سے زیادہ سال ہو چکے ہیں اور واحد چیز جو دیگر مسائل کو متاثر کر سکتی ہے وہ مساجد کی کمی یا لوگوں کی زندگیوں میں مسجد کے کردار کی کمی ہے۔
انہوں نے کہا: مسجد انسٹی ٹیوٹ انقلابِ اسلامی کے ساتھ ہی قائم ہوا، لیکن اس کا عملی آغاز 1994ء میں ہوا۔ ابتدا میں مؤسسہ نے روایتی اور فقہی کتابوں کی تیاری اور مسجد سے متعلق روایات کا استخراج کیا۔ اس کے نتیجے میں ایک فقہی کتاب مسجد کے حوالے سے مرتب کی گئی اور پھر مسجد سے متعلق روایات جمع کی گئیں۔ آیت اللہ ری شهری نے مسجد سے متعلق ۴۰۰ روایات منتخب کیں جو کہ ایک اہم کام تھا، لیکن ہم نے مسجد انسٹی ٹیوٹ میں روایت پر مبنی کتب سے ۳ ہزار سے زیادہ روایات کا استخراج کیا ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین قرائتی نے کہا: قرآن مجید میں ۲۶ آیات کا تعلق مسجد سے بتایا جاتا ہے، لیکن روایات کی بنیاد پر ہم نے ۲۰۰ آیات کا استخراج کیا ہے جو مسجد سے متعلق ہیں۔ مثال کے طور پر سورہ فیل مسجد الحرام سے متعلق ہے، لیکن اس پر کم توجہ دی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: مسجد کا مقام اتنا بلند ہے کہ انبیاء اور اولیائے خدا جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بھی اگر وہ الٰہی امتحانات میں کامیاب ہو جائیں تو مسجد کی خدمت کا مقام دیا جاتا ہے۔ یعنی نبی علیہ السلام کو بھی مسجد کا خادم بننے کے لیے امتحان دینا پڑا اور مختلف مراحل سے گزرنا پڑا۔ حضرت ابراہیمؑ کے تمام امتحانات مسجد کے گرد گھومتے تھے۔ اپنی بیوی اور بیٹے کو ایک ویران علاقے میں چھوڑنا، کعبہ کی تعمیر، اور بیٹے کی قربانی دینا وہ بڑے امتحانات تھے جن کے سبب انہیں مسجد کی خدمت کا شرف ملا۔
مسجد انسٹی ٹیوٹ کے مدیر نے مزید کہا: نماز دین کا ستون ہے کہ جو مسجد کو سلام کرنے کے مترادف ہے۔ لہٰذا مسجد صرف نماز کی جگہ نہیں بلکہ یہ خدا سے ملاقات کی جگہ ہے۔